نیند اور خواب شاعری میں بہت مرکزی موضوع کے طور پر نظر آتے ہیں ۔ ہجر میں نیند کا عنقا ہوجانا ، نیند آئے بھی تو محبوب کے خواب کا غائب ہوجانا اور اس طرح کی بھی بہت سی دلچسپ صورتیں اس شاعری میں موجود ہیں۔ گہری نیند محبت کے خوابوں کی پیش خیمہ ہوتی ہے۔ مگر کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ نیند کسی مصیبت کی علامت کہلاتی ہے۔ دنیا جو بھی کہے، شعراء کیا کہتے ہیں، آئیے ان اشعار سے جانیں۔
گہری نیند پر بہترین شاعری
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ستارو تم تو سو جاؤ
قتیل شفائی
اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے
کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے
عرفان صدیقی
بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے
جون ایلیا
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
اکبر الہ آبادی
اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
راہی معصوم رضا
عشق میں نیند اجڑنے پر اشعار
موت کا ایک دن معین ہے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
مرزا غالب
تھی وصل میں بھی فکر جدائی تمام شب
وہ آئے تو بھی نیند نہ آئی تمام شب
مومن خاں مومن
یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو
راحت اندوری
آج پھر نیند کو آنکھوں سے بچھڑتے دیکھا
آج پھر یاد کوئی چوٹ پرانی آئی
اقبال اشہر
وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ
جاگنا رات بھر مصیبت ہے
اکبر الہ آبادی
سکون دے نہ سکیں راحتیں زمانے کی
جو نیند آئی ترے غم کی چھاؤں میں آئی
پیام فتحپوری
رات گئے تک جاگنے پر شعر
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہے
ان کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
خاموش غازی پوری
شام سے ان کے تصور کا نشہ تھا اتنا
نیند آئی ہے تو آنکھوں نے برا مانا ہے
نامعلوم
خواب پر شاعری
مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے
شیخ ظہور الدین حاتم
نیند کو لوگ موت کہتے ہیں
خواب کا نام زندگی بھی ہے
احسن یوسف زئی
نیند بھی جاگتی رہی پورے ہوئے نہ خواب بھی
صبح ہوئی زمین پر رات ڈھلی مزار میں
عادل منصوری
کسی کی یاد کے جگراتے اور شب بیداری
ہمارے خواب چوری ہو گئے ہیں
ہمیں راتوں کو نیند آتی نہیں ہے
بخش لائلپوری
تا پھر نہ انتظار میں نیند آئے عمر بھر
آنے کا عہد کر گئے آئے جو خواب میں
مرزا غالب
کیسا جادو ہے سمجھ آتا نہیں
نیند میری خواب سارے آپ کے
ابن مفتی
بھری رہے ابھی آنکھوں میں اس کے نام کی نیند
وہ خواب ہے تو یونہی دیکھنے سے گزرے گا
ظفر اقبال
نیندوں میں پھر رہا ہوں اسے ڈھونڈھتا ہوا
شامل جو ایک خواب مرے رتجگے میں تھا
احمد مشتاق
نیند پر اردو غزل اور نظم کا معیار
رات کی گہرائی میں شاعران کی باتیں اور ان کی شاعری، مختلف احساسات اور خیالات کی گہرائیوں تک پہنچاتی ہیں۔ شاعری کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ ذہانت، عمق، اور شعور کو بہترین طریقے سے اظہار کرتی ہے۔ رات کی سنگینی، تاریکی، اور خاموشی شاعران کو انسانیت کے وہ پہلوؤں پر غور کرنے کی سوچنے پر مجبور کرتی ہے جن کا دن بھر کی شور و غل میں وقت نہیں ملتا۔ اس یوٹیوب ویڈیو میں بھی اسی موجود کو اجاگر کیا گیا ہے۔
مشہور ہندوستانی شاعر میر تقی میر کی شاعری میں رات کی سکون کی انتہائی خوبصورتی ہے۔ ان کے شعر “رات گئے”، “رات آئی”، اور “رات کا راز” واضح طور پر رات کی آغاز و خاتمہ کی جمالیات کو ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کے شاعران، جیسے فیض احمد فیض، احمد فراز، اور مجاز لکھاری محمد اقبال کی شاعری میں بھی رات کے مختلف پہلوؤں کی تصویر بہترین طریقے سے پیش کی گئی ہے۔
آخری الفاظ ۔۔۔
شاعری کی انتہائی خوبصورتی ہے کہ وہ مخاطب کے دل کو چھو جائے، اور رات کی آوازوں کو اس طرح اپنی شاعری کی بہار میں بند کرے جیسے کوئی موسیقی کی سنی۔ گہری نیند پر شعر و شاعری کے عالم میں، شاعرانہ احساسات کی بہاروں کا بادشاہ ہوتا ہے جو دلوں کو اپنی تحریر سے جذب کرتے ہیں اور ان کے الفاظ ایک عمقی معنوں کی دنیا میں دلچسپی پیدا کرتے ہیں۔