سفر اور راستے پر بہترین شعر و شاعری : مسافر کی مسافت پر عمدہ دو لائن اشعار

سفر پر شاعری

سفر شاعری میں ایک عام سفربھی ہے اورحرکت کا استعارہ بھی ۔ منزل کو پالینے کیلئے سفرہی بنیادی شرط ہے ۔ شاعروں نے سفرکی مشکلوں اوران کے نتیجےمیں حاصل ہونے والی خوشیوں کا الگ الگ ڈھنگ سے اظہارکیا ہے ۔ یہ شاعری زندگی کےمشکل لمحوں میں حوصلے کا ذریعہ بھی ہے۔ اردو شاعری میں سفر، راستے اور مسافر کی بڑی اہمیت ہے۔ سفر ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل ہوتا ہے۔ یہ سفر جسمانی بھی ہو سکتا ہے اور روحانی بھی۔ جسمانی سفر میں انسان مختلف مقامات کا نظارہ کرتا ہے اور نئے تجربات حاصل کرتا ہے۔ روحانی سفر میں انسان اپنے آپ کو اور اپنے خالق کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔

لمبے سفر پر دو لائن شعر و شاعری

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
مجروح سلطانپوری

کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
احمد فراز

زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا
گلزار

اس سفر میں نیند ایسی کھو گئی
ہم نہ سوئے رات تھک کر سو گئی
راہی معصوم رضا

مجھے خبر تھی مرا انتظار گھر میں رہا
یہ حادثہ تھا کہ میں عمر بھر سفر میں رہا
ساقی فاروقی

مسافر کی تھکان اور لمبے راستے پر اشعار

سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
ندا فاضلی

نہ منزلوں کو نہ ہم رہ گزر کو دیکھتے ہیں
عجب سفر ہے کہ بس ہم سفر کو دیکھتے ہیں
احمد فراز

میں لوٹنے کے ارادے سے جا رہا ہوں مگر
سفر سفر ہے مرا انتظار مت کرنا
ساحل سحری نینیتالی

سفر میں ایسے کئی مرحلے بھی آتے ہیں
ہر ایک موڑ پہ کچھ لوگ چھوٹ جاتے ہیں
عابد ادیب

ڈر ہم کو بھی لگتا ہے رستے کے سناٹے سے
لیکن ایک سفر پر اے دل اب جانا تو ہوگا
جاوید اختر

مسافتوں اور طویل راہوں پر غزل

کس کی تلاش ہے ہمیں کس کے اثر میں ہیں
جب سے چلے ہیں گھر سے مسلسل سفر میں ہیں
آشفتہ چنگیزی

ایک سفر وہ ہے جس میں
پاؤں نہیں دل تھکتا ہے
احمد فراز

سفر میں کوئی کسی کے لیے ٹھہرتا نہیں
نہ مڑ کے دیکھا کبھی ساحلوں کو دریا نے
فارغ بخاری

ہے کوئی جو بتائے شب کے مسافروں کو
کتنا سفر ہوا ہے کتنا سفر رہا ہے
شہریار

آئے ٹھہرے اور روانہ ہو گئے
زندگی کیا ہے، سفر کی بات ہے
حیدر علی جعفری

نہیں ہوتی ہے راہ عشق میں آسان منزل
سفر میں بھی تو صدیوں کی مسافت چاہئے ہے
فرحت ندیم ہمایوں

اردو شعر و سخن میں سفر اور راہگیر / راہبر کا مقام

راستہ سفر کا ایک اہم جزو ہے۔ راہگیر اور راہبر کا تعلق قافلے سے ہوتا ہے۔ یہ قافلہ زندگی کا بھی ہو سکتا ہے۔ راستہ کبھی آسان ہوتا ہے اور کبھی دشوار۔ آسان راستہ انسان کو منزل تک جلدی پہنچا دیتا ہے، جبکہ دشوار راستہ انسان کو صبر اور ہمت کا سبق سکھاتا ہے۔ مسافر وہ شخص ہے جو سفر کرتا ہے۔ مسافر ہمیشہ نئی چیزوں کی تلاش میں رہتا ہے۔ وہ مختلف مقامات کا نظارہ کرنا چاہتا ہے اور نئے تجربات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ راہنما کا اشعار میں بہت عمل دخل ہے۔ خاص کر اقبال کے ہاں اس کی عمدہ مثالیں ملتی ہیں۔ اردو شاعری میں سفر، راستے اور مسافر کو مختلف علامتوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سفر زندگی کا استعارہ ہے، راستہ زندگی کے مختلف مراحل کی نمائندگی کرتا ہے، اور مسافر انسان کی نمائندگی کرتا ہے۔