حسد اور حاسدوں پر دو لائن شعر و شاعری – بغض اور جلنے پر اشعار

حسد اور حاسدوں پر شاعری

حسد اور حاسدوں کا موضوع انسانی تاریخ کے اس پرانے مسائل میں سے ایک ہے، جو انسانی جماعت کے دل و دماغ کو ہمیشہ سے پریشان کرتا آیا ہے۔ اس موضوع پر بہت سی کتابیں لکھی گئی ہیں جو اس مسئلے کی شدت کو بیان کرتی ہیں۔ اردو ادب میں بھی اس موضوع پر بہت سی خوبصورت اشعاریں اور نظمیں لکھی گئی ہیں۔

حسد کرنے پر دو لائن اشعار

کچھ لوگ تو خلاف ہوں حاسد کوئی تو ہو
کیا لطف سیدھی سادی محبت میں آئے گا
فاضل جعفری

حسد کا رنگ پسندیدہ رنگ ہے سب کا
یہاں کسی کو کوئی اب دعا نہیں دیتا
اختر لکھنوی

کیا برائی بھلا یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں
جون ایلیا

فضا عجیب سی منظر عجیب دیکھتے ہیں
ہم حاسدوں کو اپنے قریب دیکھتے ہیں
احمد امام

میں نے مستقبل میں جاکر اک لمبی سانس لی
پھر مرے ماضی کی سب حاسد ہوائیں مر گئیں
رفیع رضا

حاسد کے بارے میں شاعری

بلا کی حسن ور ہے عرشیہ حقؔ
حسد رکھتی ہیں سب جنت کی حوریں
سیدہ عرشیہ حق

جلانے کے لئے ہستی کو اپنی
حسد کی ایک چنگاری بہت ہے
مختار نسیم

گھر لوٹ لے بغض و حسد و کذب و ریا کا
سرکاٹ لے حرص و طمع و مکر و دغا کا
مرزا سلامت علی دبیر

یوں مدعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
آتشؔ غزل یہ تو نے کہی عاشقانہ کیا
حیدر علی آتش

حسد سزائے کمال سخن ہے کیا کیجیے
ستم بہائے متاع ہنر ہے کیا کہئے
مرزا غالب

حاسدین کی اردو غزل و نظم میں اہمیت

حاسدین کو اردو نظم اور غزل کے میدان میں آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے۔ مشہور ہندوستانی شاعروں میں غالب، اقبال، فیض احمد فیض، میر تقی میر، اوارث شاہد، اور ساحر لدھیانوی شامل ہیں۔ ان کی شاعری میں حسد اور حاسدوں کی مختلف روپوں کا تصویری جائزہ حاصل ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو اندر ہی اندر کھا جاتی ہے۔ تاہم کچھ شعراء نے حسد کے مزاج کو مثبت طور پر بھی استعمال کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ حسد ہی ہے جو انسان کو کمپیٹیشن سکھاتا ہے اور ایک قوت بن کر اس کو آگے بڑھا کر کامیاب کرتا ہے۔

پاکستانی شاعروں میں فیض احمد فیض، احمد فراز، امجد اسلام امجد، حبیب جالب، و ناصر ملک کی مشہوریت ہے۔ ان کی شاعری میں بھی حسد و حاسدوں کے موضوع کا تعلق ملتا ہے۔ حسد اور حاسدوں کے بارے میں ہمیشہ کیا جاتا ہے کہ “حسد کا علاج کیا ہے؟”، “حسد کیوں ہوتا ہے؟”، اور “حسد کا اثرات کیا ہیں؟”، ان تمام سوالات کے جوابات شاعری کی زبان میں بھی دیے جا سکتے ہیں۔

بغض و عناد پر کچھ گفتگو

بغض و عناد کی پیدائش حسد ہی سے ہوتی ہے۔ مشہور کتابوں میں “دیوان غالب”، “شاعری نظمیں اقبال”، “میر کلام”، “فیض احمد فیض کے اشعار”، اور “فیض احمد فیض کی غزلیں” شامل ہیں۔ یہ تمام کتب مختلف زاویوں سے حسد اور حاسدوں کے موضوع پر تبادلہ خیال پیش کرتی ہیں۔ اصل معاملہ یہ ہے کہ حسد اور حاسدوں کی شادی انسان کی خوشی اور بہتری کا رکاوٹ بنتا ہے۔ یہ نہایت غمگینی و افسوس کا باعث ہوتا ہے اور اکثر انسانوں کو ان کی کامیابیوں کو دیکھ کر یا حسد ہوتا ہے یا بغض ان کے دل میں پیدا ہوتا ہے۔ اس حسد اور بغض کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے اعمال کی بجائے دوسروں کے بھلائی میں مشغول رہتے ہیں اور ان کے بہتر ہونے کی خواہش نہیں کرتے۔