اولاد کی شفقت پر بہترین دو لائن شعر و شاعری : بے اولادی پر اشعار

اولاد پر شاعری

اولاد کی شفقت اور محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو ہر انسان کے دل میں ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو والدین اور بچوں کے درمیان ایک خاص تعلق پیدا کرتا ہے۔ اولاد کی شفقت اور محبت سے والدین کی زندگی میں خوشیاں اور رونقیں آتی ہیں۔ البتہ اولاد کی پرورش اور تربیت والدین کے لیے ایک اہم ذمہ داری ہے اور اسے پورا کرنے میں وہ بے حد خوشی محسوس کرتے ہیں۔ تاہم اولاد کی شفقت اور والدین کی محبت انسانیت کے بنیادی روایات میں سے ایک ہے۔ اولاد کی خوشی اور سکون میں والدین کی خوشی بھی چھپی ہوتی ہے۔ شاعرانہ دنیا میں بے اولادی پر اشعار کے چند قطعات واضح طور پر اس اہم موضوع کو بیان کرتے ہیں۔

اولاد کی شفقت اور محبت پر شاعری

مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
معراج فیض آبادی

بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے
پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا
خالد محمود

ناگواری ہے تجھے ماں باپ کے انداز سے
سب سمجھ آ جائے گا اولاد ہو جانے کے بعد
بلال سہارنپوری

ہڈیاں باپ کی گودے سے ہوئی ہیں خالی
کم سے کم اب تو یہ بیٹے بھی کمانے لگ جائیں
رؤف خیر

میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ
اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے
شکیل جمالی

کس شفقت میں گندھے ہوئے مولا ماں باپ دئے
کیسی پیاری روحوں کو میری اولاد کیا
انجم سلیم

والدین کے اولاد سے پیار پر دو لائن اشعار

ماں کے پیروں تلے جنت کی نعمت ہے مگر
باپ کا سایا بھی ہونا چاہئے اولاد پر
احیاء بھوجپوری

تجھ کو دنیا کے تماشوں سے بچانے کے لئے
جانے کیا کیا ،مری اولاد کیا ہے میں نے
خالد اخلاق

باپ کر دیتا ہے اولاد کی خواہش پوری
ضد مگر باپ کی بیٹا نہیں رہنے دیتا
شائق مظفرپوری

پتا کو ناز تھا جس پر وہی اولاد پھر اک دن
یقین بھی توڑ دیتی ہے سہارے چھین لیتی ہے
مکیش اندوری

خدایا شاخ پر کلیاں کھلانا
کوئی پودا نہ بےاولاد رکھنا
فیضان عارف

اب آنکھیں بھلا کس طرح تقسیم کرے ماں
دیواریں کھڑی کرنا تو اولاد کی ضد ہے
اکرام اعظم

ہر نسل وراثت میں خزانے نہیں دیتی
اولاد بھی کیا چیز ہے جینے نہیں دیتی

ماں باپ کا اپنے بچوں سے تعلق

ہندوستانی شاعر میر تقی میر نے بے اولادی کے احساس کو بہترین انداز میں بیان کیا ہے۔ ان کی شاعری کتاب “دیوانِ میر” میں ان کے اشعار میں ایسے مواقع پائے جاتے ہیں جہاں انہوں نے اولاد کی شفقت اور اس کے فقدان کے درد کو اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان کے معروف شاعر، اقبال نے بھی اپنی شاعری کے ذریعے اولاد کی شفقت کا اظہار کیا۔ ان کے شاعری مجموعہ “بانگِ درا” میں بھی اولاد کی شفقت اور ان کے فقدان پر متنازع اشعار شامل ہیں۔

بے اولادی ایک ایسا مسئلہ ہے جس سے بہت سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا دکھ ہے جو کسی بھی انسان کو برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ بے اولادی کی وجہ سے لوگوں کی زندگیوں میں اداسی اور خوف پیدا ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہو جاتے ہیں۔ ان دو معروف شاعروں کے علاوہ بے اولادی پر اشعار کی مشہور کتابیں بھی دستیاب ہیں۔ مثال کے طور پر، فاروق شہزاد کی “بچوں کی باتیں” اور فیض احمد فیض کی “بچوں کے اشعار” ان موضوع پر معروف کتابیں ہیں جو اولاد کی شفقت اور والدین کی محبت کو ایک اہم پہلو مانتی ہیں۔

بے اولادی کی غزل اور نظم میں اہمیت

بے اولادی پر شاعری نے ایک اہم موضوع کو بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔ اسے مختلف زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے، جیسے کہ انسانیت کی تسلی، والدین کی محبت، اور زندگی کی معنی کے حوالے سے۔ اردو ادب میں اولاد کی شفقت اور محبت کے موضوع پر بہت سے اشعار اور نظمیں لکھی گئی ہیں۔ ان اشعار میں والدین اور بچوں کے درمیان محبت اور تعلق کا اظہار کیا گیا ہے۔

اردو شاعری خاص کر غزل اور نظم کے میدان میں ہندوستانی اور پاکستانی شعراء نے بے اولادی کے موضوع پر بہت موثر اشعار کہہ رکھے ہیں۔ ان میں متعدد کلاسیکل شعراء کے دیوان بھی شامل ہیں۔ مثال کے طور پر میر تقی میر کے ہاں ایسے اشعار مل جاتے ہیں جبکہ مومن خان مومن بھی اس موضوع پر لکھ چکے ہیں۔ بے اولادی کے موضوع پر بھی بہت سے اشعار اور نظمیں لکھی گئی ہیں جن میں بے اولادی کے دکھ اور درد کا بیان کیا گیا ہے۔