عشق میں حاصل ہونے والی دیوانگی سب سے پاک دیوانگی ہے آپ اس دیوانگی کی تھوڑی بہت مقدار سے ضرور گزریں ہوں گے، لیکن یہ سب ہمارے اورآپ کےتجربات ہیں اوریادیں ہیں ۔ کہتے ہیں جنون عشق کا آخری درجہ ہے۔ جنون کے درجے پر پہنچتے ہی انسان اپنی اور کائنات کی حقیقت سے روشناس ہوجاتا ہے۔ اسی لیے تو صوفیانہ اردو شاعری میں صوفی شعراء کا کلام پڑھا جائے تو اس میں جنون کے درجے پر عشق ِ حقیقی کی پہچان کی تلقین پائی جاتی ہے۔ مگر دوسری طرف عشق ِ مجازی میں بھی شعری نفسیات وحشت ِ عشق و محبت کی خوب ترجمانی کرتی ہیں، خاص کر کہ میر تقی میر کی شاعری اس واحد خصوصیت میں نمایاں ہے۔ محبت کی یادوں اور ان تجربات کو لفظوں میں مچلتا اور پھڑکتا ہوا دیکھنے کے لئے اس شعری انتخاب کو پڑھئے ۔
جنون اور وحشت پر شاعری
سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں
اسعد بدایونی
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
قتیل شفائی
روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سیکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
علامہ اقبال
مدتیں ہو گئیں فرازؔ مگر
وہ جو دیوانگی کہ تھی ہے ابھی
احمد فراز
ہم ترے شوق میں یوں خود کو گنوا بیٹھے ہیں
جیسے بچے کسی تہوار میں گم ہو جائیں
احمد فراز
کبھو رونا کبھو ہنسنا کبھو حیران ہو جانا
محبت کیا بھلے چنگے کو دیوانہ بناتی ہے
خواجہ میر درد
میں آ گیا ہوں وہاں تک تری تمنا میں
جہاں سے کوئی بھی امکان واپسی نہ رہے
محمود غزنی
کبھی خرد کبھی دیوانگی نے لوٹ لیا
طرح طرح سے ہمیں زندگی نے لوٹ لیا
حفیظ بنارسی
ایک دیوانے کو جو آئے ہیں سمجھانے کئی
پہلے میں دیوانہ تھا اور اب ہیں دیوانے کئی
نذیر بنارسی
پاگل پن پر خوبصورت اشعار
اردو شاعری میں دیوانگی ایک ایسا موضوع ہے جس نے ہمیشہ شاعروں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ اس موضوع پر بے شمار اشعار لکھے گئے ہیں، جن میں عشق کی دیوانگی، جنون، اور بے خودی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے۔مشہور ہندوستانی شاعر مرزا غالب نے اپنی غزل میں دیوانگی کو ایک ایسی کیفیت کے طور پر بیان کیا ہے جو عاشق کو دنیا کی ہر چیز سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ وہ کہتے ہیں:
نہ تھا کچھ تو خدا تھا، کچھ نہ ہوتا تو خدا ہوتا
ڈبویا مجھ کو ہونے نے، نہ ہوتا میں تو کیا ہوتا
جنوں اب منزلیں طے کر رہا ہے
خرد رستہ دکھا کر رہ گئی ہے
عبد الحمید عدم
تمہاری ذات سے منسوب ہے دیوانگی میری
تمہیں سے اب مری دیوانگی دیکھی نہیں جاتی
عزیز وارثی
نئی مشکل کوئی درپیش ہر مشکل سے آگے ہے
سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے
خوشبیر سنگھ شادؔ
کھلی نہ مجھ پہ بھی دیوانگی مری برسوں
مرے جنون کی شہرت ترے بیاں سے ہوئی
فراغ روہوی
عین دانائی ہے ناسخؔ عشق میں دیوانگی
آپ سودائی ہیں جو کہتے ہیں سودائی مجھے
امام بخش ناسخ
دل کے معاملے میں مجھے دخل کچھ نہیں
اس کے مزاج میں جدھر آئے ادھر رہے
لالہ مادھو رام جوہر
کر گئی دیوانگی ہم کو بری ہر جرم سے
چاک دامانی سے اپنی پاک دامانی ہوئی
جلیل مانک پوری
فرق نہیں پڑتا ہم دیوانوں کے گھر میں ہونے سے
ویرانی امڈی پڑتی ہے گھر کے کونے کونے سے
مظفر حنفی
دل کی دیوانگی پر اردو شعراء کی غزل
ہمیں زندگی کے ایک ایسے پہلو سے آشنا کرتی ہے جو عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ دیوانگی صرف ایک منفی کیفیت نہیں ہے، بلکہ یہ تخلیقی صلاحیتوں اور بصیرت کا بھی ذریعہ ہو سکتی ہے۔ دیوانگی کے موضوع پر شاعری ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ دیوانگی اور عقل ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں۔ بعض اوقات دیوانگی ہی عقل کا راستہ دکھاتی ہے۔
خلاصہ یہ کہ دیوانگی کے موضوع پر اردو شاعری ایک وسیع اور متنوع موضوع ہے۔ اس میں عشق کی دیوانگی، جنون، اور بے خودی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ شاعری ہمیں زندگی کے ایک ایسے پہلو سے آشنا کرتی ہے جو عام طور پر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ دیوانگی صرف ایک منفی کیفیت نہیں ہے، بلکہ یہ تخلیقی صلاحیتوں اور بصیرت کا بھی ذریعہ ہو سکتی ہے۔