پہاڑوں کا جادو ہمیشہ سے لوگوں کے دلوں میں راز رکھتا رہا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے شاعرانے اس راز کو اپنی شاعری میں اجاگر کرتے رہے ہیں۔ منفرد زبانی اور فکری پہاڑوں کی خوبصورتی کو وہ اشعاروں میں بیان کرتے رہے ہیں جو دل کو چھو لیتے ہیں۔ آئیے شروع کرتے ہیں بہادر شاعر، غالب کے نام سے، جنہوں نے اپنی شاعری میں پہاڑوں کی سیر کو نیا جذبہ دیا۔ ان کی کتاب “دیوانِ غالب” میں ان کے بہت سارے اشعار ہیں جو پہاڑوں کی بلندیوں اور خوبصورتی کو مشاعرہ کرتے ہیں۔ کوہساروں اور ان کے آغوش میں چھپی حسین وادیوں کے بارے میں شعراء نے عمدہ کلام کہہ رکھا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے متعدد شاعروں نے کشمیر کی وادی اور قراقرم کے بلند و بالا پہاڑوں پر شاہکار شعر تخلیق کیے۔
حسین و جمیل پہاڑ پر شعر و شاعری
پہاڑوں کی بلندی پر کھڑا ہوں
زمیں والوں کو چھوٹا لگ رہا ہوں
سلیمان خمار
دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے
جب تک نہ سانس ٹوٹے جیے جانا چاہئے
ندا فاضلی
مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے
معراج فیض آبادی
سبک اس کے ہاتھوں میں سنگ گراں
پہاڑ اس کی ضربوں سے ریگ رواں
علامہ اقبال
کوہ کن کیا پہاڑ کاٹے گا
پردے میں زور آزما ہے عشق
میر تقی میر
بلند پہاڑی سلسلوں پر دو لائن اشعار
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
منیر نیازی
پہاڑوں سے اترتی شام کی بے چارگی دیکھیں
درختوں پر لرز کر بجھ رہی ہیں آخری کرنیں
پرکاش فکری
یہ پہاڑوں کا ظرف ہے ورنہ
کون دیتا ہے دوسری آواز
دریا ہو یا پہاڑ ہو ٹکرانا چاہئے
جب تک نہ سانس ٹوٹے جئے جانا چاہئے
ندا فاضلی
ٹھی آج پھر وہ پوربسے کالی کالی گھٹا
سیاہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا
علامہ اقبال
اونچے پہاڑوں پر غزل
دوسرے مشہور شاعر، اقبال، نے بھی اپنی شاعری میں پہاڑوں کی بزمی خوبصورتی کو بیان کیا۔ ان کی کتاب “بانی” میں ان کے شاعری کا جو جواز ہے، وہ پہاڑوں کے پرانے راز کی داستانیں سناتا ہے۔ اس کے علاوہ، فیض احمد فیض، محمود درویش، اور میر تقی میر بھی اپنی شاعری میں پہاڑوں کے حسین مناظر کو عظیمیت دیتے رہے۔ ان کی شاعری کے ذریعے، ہم پہاڑوں کی سیر کو ایک نیا انداز میں دیکھتے ہیں۔
پہاڑوں کی بالادستی اور ان کی زندگی بھری رازداریوں کو بیان کرنے میں، ہندوستان اور پاکستان کے شاعران نے اپنے شاعری کو بہترین طریقے سے استعمال کیا۔ ان کے اشعار، کتابیں اور تصاویر، ہمیں پہاڑوں کی خوبصورتی اور ماہیت کے بارے میں نیا انداز دکھاتے ہیں۔