بارش کا لطف یا تو آپ بھیگ کر لیتے ہوں گے یا بالکنی میں بیٹھ کر گرتی ہوئی بوندوں اور چمک دار آسمان کو دیکھ کر، لیکن کیا آپ نے ایسی شاعری پڑھی ہے جو صرف برسات ہی نہیں بلکہ بے موسم بھی برسات کا مزہ دیتی ہو ؟ ۔ یہاں ہم آپ کے لئے ایسی ہی شاعری پیش کر رہے ہیں جو برسات کے خوبصورت موسم کو موضوع بناتی ہے ۔ اس برساتی موسم میں اگر آپ یہ شاعری پڑھیں گے تو شاید کچھ ایسا ہو، جو یادگار ہوجائے۔
برستی بارش کی رم جھم پر عمدہ دو لائن شعر
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیں
بھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
جمال احسانی
تمام رات نہایا تھا شہر بارش میں
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے
جمال احسانی
دھوپ نے گزارش کی
ایک بوند بارش کی
محمد علوی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی
پروین شاکر
میں وہ صحرا جسے پانی کی ہوس لے ڈوبی
تو وہ بادل جو کبھی ٹوٹ کے برسا ہی نہیں
سلطان اختر
بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ
بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا
عبد الحمید عدم
بارش کے موسم پر خوبصورت سٹیٹس شاعری
برسات کے آتے ہی توبہ نہ رہی باقی
بادل جو نظر آئے بدلی میری نیت بھی
حسرتؔ موہانی
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا
قتیل شفائی
وٹ پڑتی تھیں گھٹائیں جن کی آنکھیں دیکھ کر
وہ بھری برسات میں ترسے ہیں پانی کے لیے
سجاد باقر رضوی
ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی
انجم سلیمی
کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئے
ورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا
اختر ہوشیارپوری
یاد آئی وہ پہلی بارش
جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا
ناصر کاظمی
ژالہ باری پر دلچسپ غزل
اوس سے پیاس کہاں بجھتی ہے
موسلا دھار برس میری جان
راجیندر منچندا بانی
کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو
جاذب قریشی
برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانے
کس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے
ندا فاضلی
دفتر سے مل نہیں رہی چھٹی وگرنہ میں
بارش کی ایک بوند نہ بیکار جانے دوں
اظہر فراغ
بھیگی مٹی کی مہک پیاس بڑھا دیتی ہے
درد برسات کی بوندوں میں بسا کرتا ہے
مرغوب علی
ہم تو سمجھے تھے کہ برسات میں برسے گی شراب
آئی برسات تو برسات نے دل توڑ دیا
سدرشن فاکر
ہم سے پوچھو مزاج بارش کا
ہم جو کچے مکان والے ہیں
اشفاق انجم
برستے کالے بادلوں پر اردو شاعری
گنگناتی ہوئی آتی ہیں فلک سے بوندیں
کوئی بدلی تری پازیب سے ٹکرائی ہے
قتیل شفائی
برس رہی تھی بارش باہر
اور وہ بھیگ رہا تھا مجھ میں
نذیر قیصر
اب کے بارش میں تو یہ کار زیاں ہونا ہی تھا
اپنی کچی بستیوں کو بے نشاں ہونا ہی تھا
محسن نقوی
دور تک پھیلا ہوا پانی ہی پانی ہر طرف
اب کے بادل نے بہت کی مہربانی ہر طرف
شباب للت
کیفؔ پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاں
اب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہوگا
کیف بھوپالی
گھٹا دیکھ کر خوش ہوئیں لڑکیاں
چھتوں پر کھلے پھول برسات کے
منیر نیازی
عجب پر لطف منظر دیکھتا رہتا ہوں بارش میں
بدن جلتا ہے اور میں بھیگتا رہتا ہوں بارش میں
خالد معین
محبت بھری بارشوں میں اردو نظم کا لطف
بارش اور برسات کا موسم شاعروں اور ادیبوں کے لیے ہمیشہ سے ہی ایک خاص موضوع رہا ہے۔ اس موسم میں فطرت کی خوبصورتی اپنے عروج پر ہوتی ہے اور اس کی شان و شوکت دیکھ کر ہر شخص کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس موسم میں بارش کے قطروں کی ٹھنکار، بادلوں کی گرج اور چمک، اور زمین کی خوشبو ایک خاص قسم کا سماں پیدا کرتی ہے جو شاعروں کے تخلیقی ذہنوں کو متاثر کرتا ہے۔ اردو ادب میں برستی رم جھم اور برسات کے موسم پر بہت سی خوبصورت شاعری لکھی گئی ہے۔ اس شاعری میں شاعروں نے اس موسم کی خوبصورتی اور اس سے وابستہ جذبات و احساسات کو بڑے ہی دلکش انداز میں بیان کیا ہے۔
شاعر کیا سمجھتے ہیں؟
ہندوستان اور پاکستان کے مشہور شاعروں نے برستے بادلوں اور برسات کے موسم پر بہت سی خوبصورت شاعری لکھی ہے۔ ان شاعروں میں میر تقی میر، غالب، اقبال، فیض احمد فیض، احمد فراز، اور منیر نیازی جیسے نام شامل ہیں۔ بارش اور برسات کے موسم پر لکھی گئی شاعری کی کچھ مشہور کتابوں میں “بارش کی گھٹا” (میر تقی میر)، “ابر گہرے” (غالب)، “ذوق و شوق” (اقبال)، “خون جگر” (فیض احمد فیض)، “نہ کہہ سکوں” (احمد فراز)، اور “ٹوٹے ہوئے خواب” (منیر نیازی) شامل ہیں۔
بارش اور برسات کا موسم ایک ایسا موسم ہے جو انسان کے دل میں خوشی اور تازگی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اس موسم میں لکھی گئی شاعری اس خوشی اور تازگی کو مزید بڑھا دیتی ہے۔