نیا سال شعر و شاعری میں : نئے سال کی آمد پر خوبصورت دو لائن اشعار

نئے سال کی شاعری

نئے سال کی آمد کو لوگ ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں ۔ یہ ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے سال کو استقبال کرنے کا موقع ہوتا ہے ۔ یہ زندگی میں وہ واحد لمحات ہوتے ہیں جب انسان زندگی کے گزرنے اور فنا کی طرف بڑھنے کے احساس کو بھول کر ایک لمحاتی سرشاری میں محو ہوجاتا ہے۔ نئے سال کی آمد سے وابستہ اور بھی کئی فکری اور جذباتی رویے ہیں۔ نیا سال پرانی رنجشوں کو مٹا کر زندگی کو ایک نیا موقع دینے کی انرجی فراہم کرتا ہے۔ ہمارا یہ انتخاب ان سب پر مشتمل ہے ۔

نئے سال پر منتخب سٹیٹس اشعار

آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
احمد فراز

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو
پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو
ابن انشا

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی
فیض لدھیانوی

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے
کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے
احمد فراز

کسی کو سال نو کی کیا مبارک باد دی جائے
کلینڈر کے بدلنے سے مقدر کب بدلتا ہے
اعتبار ساجد

یکم جنوری ہے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھوں گا کیا حال ہے
امیر قزلباش

نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے
خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے
فریاد آزر

اس موضوع پر نظم کی لائن

کچھ خوشیاں کچھ آنسو دے کر ٹال گیا
جیون کا اک اور سنہرا سال گیا
نامعلوم

دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض
اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
مرزا غالب

پھر نئے سال کی سرحد پہ کھڑے ہیں ہم لوگ
راکھ ہو جائے گا یہ سال بھی حیرت کیسی
عزیز نبیل

سالِ نو پر اردو غزل

اک اجنبی کے ہاتھ میں دے کر ہمارا ہاتھ
لو ساتھ چھوڑنے لگا آخر یہ سال بھی
حفیظ میرٹھی

ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے
وکاس شرما راز

پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں
نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے
علی سردار جعفری

یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو
تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے
علی سردار جعفری

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں
چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں
نامعلوم

خوش آمدید نیا سال : دلچسپ اشعار

ایک پتا شجر عمر سے لو اور گرا
لوگ کہتے ہیں مبارک ہو نیا سال تمہیں
نامعلوم

چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں
دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے
ظفر اقبال

جس برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
اس کو دفناؤ مرے ہاتھ کی ریکھاؤں میں
قتیل شفائی

خدا کرے کہ یہ دن بار بار آتا رہے
اور اپنے ساتھ خوشی کا خزانہ لاتا رہے
نامعلوم

دلہن بنی ہوئی ہیں راہیں
جشن مناؤ سال نو کے
ساحر لدھیانوی

گزشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہوگی
گزشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا
لیاقت علی عاصم

نیا سال : بہترین دو لائن شعر

نیا سال دیوار پر ٹانگ دے
پرانے برس کا کلنڈر گرا
محمد علوی

عمر کا ایک اور سال گیا
وقت پھر ہم پہ خاک ڈال گیا
شکیل جمالی

پچھلا برس تو خون رلا کر گزر گیا
کیا گل کھلائے گا یہ نیا سال دوستو
فاروق انجینئر

اس گئے سال بڑے ظلم ہوئے ہیں مجھ پر
اے نئے سال مسیحا کی طرح مل مجھ سے
سرفراز نواز

اب کے بار مل کے یوں سال نو منائیں گے
رنجشیں بھلا کر ہم نفرتیں مٹائیں گے
نامعلوم

نئے سال کی آمد پر عمدہ شاعری

اک پل کا قرب ایک برس کا پھر انتظار
آئی ہے جنوری تو دسمبر چلا گیا
رخسار ناظم آبادی

مبارک مبارک نیا سال آیا
خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا
اختر شیرانی

پلٹ سی گئی ہے زمانے کی کایا
نیا سال آیا نیا سال آیا
اختر شیرانی

کرنے کو کچھ نہیں ہے نئے سال میں یشبؔ
کیوں نا کسی سے ترک محبت ہی کیجیے
یشب تمنا

نیا سال آیا ہے خوشیاں مناؤ
نئے آسمانوں سے آنکھیں ملاؤ
نامعلوم

سال نو آتا ہے تو محفوظ کر لیتا ہوں میں
کچھ پرانے سے کلینڈر ذہن کی دیوار پر
آزاد گلاٹی

نئے سال پر شعر کہنے والے شعراء

نئے سال کی آمد ہمیشہ سے ہی شاعروں اور ادیبوں کے لیے ایک خاص موقع رہا ہے۔ اس موقع پر وہ اپنے جذبات اور خیالات کو شعر و شاعری کے ذریعے اظہار کرتے ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان میں بہت سے مشہور شاعروں نے نئے سال کے موضوع پر خوبصورت اشعار لکھے ہیں۔ ان میں سے چند ایک کے نام درج ذیل ہیں:

  • علامہ اقبال
  • میرزا غالب
  • فیض احمد فیض
  • احمد فراز
  • منیر نیازی
  • جون ایلیا
  • محمود شام
  • گلزار
  • واہب اشرفی
  • عبید اللہ علیم

ان شاعروں نے نئے سال کے مختلف پہلوؤں کو اپنی شاعری میں بیان کیا ہے۔ انہوں نے نئے سال کی آمد پر خوشی اور امید کا اظہار کیا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ لوگوں کو اپنی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے عزم کرنے کی تلقین بھی کی ہے۔

اردو ادب میں نئے سال کے موضوع پر بہت سی مشہور شاعری کی کتابیں بھی موجود ہیں۔ ان میں سے چند ایک کے نام درج ذیل ہیں:

  • نئے سال کی شاعری (مرتبہ: ڈاکٹر وزیر آغا)
  • نئے سال کے نغمے (مرتبہ: پروفیسر محمد حسن عسکری)
  • نئے سال کا تحفہ (مرتبہ: احمد ہمیش)